سُنن ابن ماجہ اُردو : اس وقت آپ کے سامنے کتب ستہ کی آخری کتاب ’سنن ابن ماجہ‘ کا سلیس اور رواں اردو ترجمہ ہے۔ کتب ستہ میں سے بخاری و مسلم کی تمام احادیث کی صحت پر محدثین متفق ہیں لیکن بقیہ چار کتب ایسی ہیں جن میں صحیح احادیث کے ساتھ ساتھ ضعیف احادیث بھی شامل ہیں۔ سنن ابن ماجہ کو پانچویں صدی ہجری کے آخر میں کتب ستہ میں شمار کیا جانے لگا۔اس کے بعد ہر دور میں یہ کتاب اپنی حیثیت منواتی گیی ۔ صحت و قوت کے لحاظ سے صحیح ابن حبان، سنن دار قطنی اور دوسری کیی کتب سنن ابن ماجہ سے برتر تھیں لیکن ان کتب کو وہ پذیرایی اور قبول عام حاصل نہ ہوسکا جو سنن ابن ماجہ کو حاصل ہوا۔’سنن ابن ماجہ‘ کا اسلوب نہایت شاندار ہے اور تراجم ابواب کی احادیث کی مطابقت نہایت واضح ہے۔ کتاب مختصر ہونے کے باوجود احکام و مسایل میں نہایت جامع ہے۔ امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں 482 ایسی صحیح احادیث کا اضافہ کیا ہے جو باقی کتب خمسہ میں نہیں ہیں۔ ’سنن ابن ماجہ‘ کی اسی اہمیت کے پیش نظر مولانا عطاء اللہ ساجد نے افادہ عام کے لیے اسے اردو میں منتقل کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ مولانا نے کتاب کا عمدہ ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہر حدیث سے ثابت ہونے والے فواید کا بھی متصل تذکرہ کیا ہے۔ احادیث کی تخریج وتحقیق کا کام حافظ زبیرعلی زیی ۔رحمہ اللہ۔ نے انجام دیا ہے۔ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی نظرثانی ، تنقیح اور مفید اضافوں نے کتاب کی افادیت کو دوچند کردیا ہے۔ ۔طالبان علومِ نبوت کیلیے یہ کتاب ایک بیش بہا علمی تحفہ ہے۔ رب کریم کتاب کے مولف، مترجم، محقق ، ناشر، مراجع کو جزایے خیر دے ، اور جملہ قاریین کے لیے اس کے نفع کو عام کرے۔ اور ہم سب کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اپنی زندگی میں حرزجاں بنانے کی توفیق دے۔آمین!
سُنن ابن ماجہ اُردو : اس وقت آپ کے سامنے کتب ستہ کی آخری کتاب ’سنن ابن ماجہ‘ کا سلیس اور رواں اردو ترجمہ ہے۔ کتب ستہ میں سے بخاری و مسلم کی تمام احادیث کی صحت پر محدثین متفق ہیں لیکن بقیہ چار کتب ایسی ہیں جن میں صحیح احادیث کے ساتھ ساتھ ضعیف احادیث بھی شامل ہیں۔ سنن ابن ماجہ کو پانچویں صدی ہجری کے آخر میں کتب ستہ میں شمار کیا جانے لگا۔اس کے بعد ہر دور میں یہ کتاب اپنی حیثیت منواتی گئی ۔ صحت و قوت کے لحاظ سے صحیح ابن حبان، سنن دار قطنی اور دوسری کئی کتب سنن ابن ماجہ سے برتر تھیں لیکن ان کتب کو وہ پذیرائی اور قبول عام حاصل نہ ہوسکا جو سنن ابن ماجہ کو حاصل ہوا۔’سنن ابن ماجہ‘ کا اسلوب نہایت شاندار ہے اور تراجم ابواب کی احادیث کی مطابقت نہایت واضح ہے۔ کتاب مختصر ہونے کے باوجود احکام و مسائل میں نہایت جامع ہے۔ امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں 482 ایسی صحیح احادیث کا اضافہ کیا ہے جو باقی کتب خمسہ میں نہیں ہیں۔ ’سنن ابن ماجہ‘ کی اسی اہمیت کے پیش نظر مولانا عطاء اللہ ساجد نے افادہ عام کے لیے اسے اردو میں منتقل کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ مولانا نے کتاب کا عمدہ ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہر حدیث سے ثابت ہونے والے فوائد کا بھی متصل تذکرہ کیا ہے۔ احادیث کی تخریج وتحقیق کا کام حافظ زبیرعلی زئی ۔رحمہ اللہ۔ نے انجام دیا ہے۔ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی نظرثانی ، تنقیح اور مفید اضافوں نے کتاب کی افادیت کو دوچند کردیا ہے۔ ۔طالبان علومِ نبوت کیلئے یہ کتاب ایک بیش بہا علمی تحفہ ہے۔ رب کریم کتاب کے مؤلف، مترجم، محقق ، ناشر، مراجع کو جزائے خیر دے ، اور جملہ قارئین کے لئے اس کے نفع کو عام کرے۔ اور ہم سب کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اپنی زندگی میں حرزِجاں بنانے کی توفیق دے۔آمین!